Originally Posted by intelligent086 راستے کی تھکن آس پاس کوئی گاؤں نہ دریا اور بدریا چھائی ہے شام بھی جیسے کسی پرانے سوگ میں ڈوبی آئی ہے پل پل بجلی چمک رہی ہے اور میلوں تنہائی ہے کتنے جتن کیے ملنے کو پھر بھی کتنی دوری ہے چلتے چلتے ہار گیا میں پھر بھی راہ ادھوری ہے گھایل ہے آواز ہوا کی اور دل کی مجبوری ہے Umda inteKhab sharing ka shukariya
Originally Posted by Dr Danish Umda inteKhab sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks