Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
غزل



دریا میں موتی ، اے موج بے باک

ساحل کی سوغات ! خاروخس و خاک
میرے شرر میں بجلی کے جوہر
لیکن نیستاں تیرا ہے نم ناک
تیرا زمانہ ، تاثیر تیری
ناداں ! نہیں یہ تاثیر افلاک
ایسا جنوں بھی دیکھا ہے میں نے
جس نے سیے ہیں تقدیر کے چاک
کامل وہی ہے رندی کے فن میں
مستی ہے جس کی بے منت تاک
رکھتا ہے اب تک میخانۂ شرق
وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک
اہل نظر ہیں یورپ سے نومید
ان امتوں کے باطن نہیں پاک

Koobsurat InteKhab
Share karne ka shukariya