Originally Posted by intelligent086 جھومتی ٹہنی پر اس کا ہمنوا ہو جاؤں میں وہ اگر ہے پھول تو بادِ صبا ہو جاؤں میں اس کے چہرے پر بکھیروں اپنی کرنیں رات بھر اس کے آنگن میں کوئی جلتا دیا ہو جاؤں میں ہرکسی کا ایک سا کردار تو ہوتا نہیں بےوفا ہے وہ تو کیسے بےوفا ہو جاؤں میں واد یوں میں جھومتی گاتی گھٹا ہو جائے وہ لہلہاتے کھیت کی تازہ ہوا ہو جاؤں میں انکسار اک میرا اخلاقی فریضہ ہے عدیم!! اس کا مطلب یہ نہیں ہے گردِ پا ہو جاؤں میں وہ پجارن بن کے کیا گذری پہاڑوں سے عدیم ہر کوئی پتھر پکارا، دیوتا ہو جاؤں میں umda intekhab thanks
Originally Posted by Dr Danish umda intekhab thanks
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks