Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
شامل تھا یہ ستم بھی کسی کے نصاب میں

تتلی ملی حنوط پرانی کتاب میں

دیکھوں گا کس طرح سے کسی کو عذاب میں

سب کے گناہ ڈال دے میرے حساب میں

پھر بے وفا کو بحرِ محبت سمجھ لیا
پھر دل کی ناؤ ڈوب گئی ہے سراب میں

پہلے گلاب اس میں دکھائی دیا مجھے
اب وہ مجھے دکھائی دیا ہے گلاب میں

وہ رنگِ آتشیں، وہ دہکتا ہوا شباب
چہرے نے جیسے آگ لگا دی نقاب میں

بارش نے اپنا عکس کہیں دیکھنا نہ ہو
کیوں آئینے ابھرنے لگے ہیں حباب میں


گردش کی تیزیوں نے اسے نور کر دیا

مٹی چمک رہی ہے یہی آفتاب میں

اس سنگدل کو میں نے پکارا تو تھا عدیم
اپنی صدا ہی لوٹ کر آئی جواب میں

umda intekhab
thanks