Originally Posted by intelligent086 دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دل داری پر دیکھ اب وہ بھی اتر آیا اداکاری پر میں نے دشمن کو جگایا تو بہت تھا لیکن احتجاجا نہیں اٹھا مری بیداری پر آدمی، آدمی کو کھائے چلا جاتا ہے کچھ تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پر کبھی اس جرم پر سر کاٹ دئیے جاتے تھے اب تو انعام دیا جاتا ہے غدّاری پر تیری قربت کا نشہ ٹوٹ رہا ہے مجھ میں اس قدر سہل نہ ہو تو مری دشواری پر مجھ میں یوں تازہ ملاقات کے موسم جاگے آئینہ ہنسنے لگا ہے مری تیّاری پر کوئی دیکھے بھرے بازار کی ویرانی کو کچھ نہ کچھ مفت ہے ہر شے کی خریداری پر بس یہی وقت ہے، سچ منہ سے نکل جانے دے لوگ اتر آئے ہیں ظالم کی طرفداری پر بے حسی ہمیں یہ کس موڑ پہ لے آئی سلیمؔ جشن ہونے لگا اب رسمِ عزاداری پر ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks