Originally Posted by intelligent086 میں التفاتِ یار کا قائل نہیں ہوں دوست سونے کے نرم تار کا قائل نہیں ہوں دوست مُجھ کو خزاں کی ایک لُٹی رات سے ہے پیار میں رونقِ بہار کا قائل نہیں ہُوں دوست ہر شامِ وصل ہو نئی تمہیدِ آرزو اتنا بھی انتظار کا قائل نہیں ہوں دوست دوچار دن کی بات ہے یہ زندگی کی بات دوچار دن کے پیار کا قائل نہیں ہُوں دوست جس کی جھلک سے ماند ہو اشکوں کی آبرُو اس موتیوں کے ہار کا قائل نہیں ہُوں دوست لایا ہُوں بے حساب گناہوں کی ایک فرد محبوب ہُوں شمار کا قائل نہیں ہُوں دوست ساغر بقدرِ ظرف لُٹاتا ہُوں نقدِ ہوش ساقی سے میں اُدھار کا قائل نہیں ہوں دوست Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Zabardst Sharing brother keep it up Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks