Originally Posted by intelligent086 چراغِ طور جلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے ذرا نقاب اٹھاؤ ! بڑا اندھیرا ہے ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے ابھی فریب نہ کھاؤ ! بڑا اندھیرا ہے وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں انہیں کہیں سے بلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے مجھے تمہاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں مرے قریب نہ آؤ ! بڑا اندھیرا ہے فرازِ عرش سے ٹوٹا ہوا کوئی تارا کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ بڑا اندھیرا ہے بصیرتوں پہ اجالوں کا خوف طاری مجھے یقین دلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے جسے زبانِ خرد میں شراب کہتے ہیں وہ روشنی سی پلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے بنامِ زہرہ جبینانِ خطۂ فردوس کسی کرن کو جگاؤ ! بڑا اندھیرا ہے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks