Originally Posted by intelligent086 حشر کو بھی دیکھنے کا اُسکے ارماں رہ گیا دن ہوا پر آفتاب آنکھوں سے پنہاں رہ گیا دوستی نبھتی نہیں ہرگز فرو مایہ کے ساتھ روح جنت کو گئی جسمِ گِلی یاں رہ گیا چال ہے مجھ ناتواں کی مرغِ بسمل کی تڑپ ہر قدم پر ہے یقین ، یاں رہ گیا، واں رہ گیا کر کے آرایش، جو دیکھی اُس صنم نے اپنی شکل بند آنکھیں ہو گئیں، آئینہ حیراں رہ گیا کھینچ کر تلوار قاتل نے کیا مجھ کو نہ قتل شکر ہے گردن تک آتے آتے احساں رہ گیا شامِ ہجراں صبح بھی کر کے نہ دیکھا روزِ وصل سانپ کو کچلا پر آتش ، گنج پنہاں رہ گیا ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks