Originally Posted by intelligent086 تشنگی نے سراب ہی لکھا خواب دیکھا تھا خواب ہی لکھا ہم نے لکھا نصابِ تیرہ شبی اور بہ صد آب و تاب ہی لکھا مُنشیانِ شہود نے تا حال ذکرِ غیب و حجاب ہی لکھا نہ رکھا ہم نے بیش و کم کا خیال شوق کو بے حساب ہی لکھا دوستو۔۔ہم نے اپنا حال اُسے جب بھی لکھا خراب ہی لکھا نہ لکھا اس نے کوئی بھی مکتوب پھر بھی ہم نے جواب ہی لکھا ہم نے اس شہرِ دین و دولت میں مسخروں کو جناب ہی لکھا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks