Originally Posted by intelligent086 جب ہم کہیں نہ ہوں گے تب شہر بھر میں ہوں گے پہنچے گی جو نہ اس تک ہم اس خبر میں ہوں گے تھک کر گریں گے جس دم بانہوں میں تیری آ کر اُس دَم بھی کون جانے ہم کس سفر میں ہوں گے اے جانِ عہد و پیماں۔۔ہم گھر بسائیں گے ہاں تُو اپنے گھر میں ہو گا۔۔ہم اپنے گھر میں ہوں گے میں لے کے دل کے رشتے گھر سے نکل چکا ہوں دیوار و دَر کے رشتے۔۔دیوار و دَر میں ہوں گے تجھ عکس کے سوا بھی اے حُسن وقتِ رخصت کچھ اور عکس بھی تو اس چشمِ تر میں ہوں گے ایسے سراب تھے وہ ایسے تھے کچھ کہ اب بھی میں آنکھ بند کر لوں تب بھی نظر میں ہوں گے اس کے نقوشِ پا کو راہوں میں ڈھونڈنا کیا جو اس کے زیر پا تھے وہ میرے سر میں ہوں گے وہ بیشتر ہیں جن کو کل کا خیال کم ہے تُو رُک سکے تو ہم بھی ان بیشتر میں ہوں گے آنگن سے وہ جو پچھلے دالان تک بسے تھے جانے وہ میرے سائے اب کِس کھنڈر میں ہوں گے یہ تو کمر عجب ہے اِک سوچ ہے جو اَب ہے اب جانے ہاتھ میرے کِس کمر میں ہوں گے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks