Originally Posted by intelligent086 اب کسی سے مرا حساب نہیں میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں میں سرابی ہوں میری آس نہ چھین تو مری آس ہے سراب نہیں نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال طاقتِ شوخئ جواب نہیں اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب اور خود جیسا اب دوآب نہیں غم ابد کا نہیں ہے آن کا ہے اور اس کا کوئی حساب نہیں بودش اک رَو ہے ایک رَو یعنی اس کی فطرت میں انقلاب نہیں Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks