Originally Posted by intelligent086 دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش اور چاروں طرف ہے گھر درپیش ہے یہ عالم عجیب اور یہاں ماجرا ہے عجیب تر درپیش دو جہاں سے گزر گیا پھر بھی وہ رہا خود کو عمر بھر درپیش اب میں کوئے عبث چلوں کئی اک کام ہیں ادھر درپیش اس کے دیدار کی امید کہاں جبکہ ہے دید کو نظر درپیش اب مری جاں بچ گئی یعنی ایک قاتل کی ہے سپر درپیش خلوتِ ناز اور آئینہ خود نگر کو ہے ،خود نگر درپیش Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin THanks For Sharing ...... Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks