Originally Posted by intelligent086 فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے گزار روز و شبِ وصل اک نگار کے ساتھ وہ ہے ایک شبِ انتظار ،دل میں رہے تو اپنی ذات کے باہر نہ بکھریو زنہار فضا کو صاف رکھیو ، غبار دل میں رہے نہ ہو اگر نہیں دیوار ہائے نقش و نگار خیالِ پرتوِ نقش و نگار ، دل میں رہے لبوں کا یہ ہے کہ رشتہ سبھی سے ہے انکا بنے نہ جس سے لبوں کی وہ خار دل میں رہے تو بیچ دے سرِ بازار ہوش دل اپنا ہو اک خیال جو دیوانہ وار دل میں رہے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin THanks For Sharing ...... Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks