Originally Posted by intelligent086 ڈسنے لگے ہیں خواب مگر کِس سے بولیے میں جانتی تھی، پال رہی ہوں سنپولیے! بس یہ ہُوا کہ اُس نے تکلّف سے بات کی اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لیے پلکوں پہ کچی نیندوں کا رَس پھیلتا ہو جب ایسے میں آنکھ دھُوپ کے رُخ کیسے کھولیے تیری برہنہ پائی کے دُکھ بانٹتے ہُوئے ہم نے خُود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لیے! ’’ خوشبو کہیں نہ جائے‘‘ یہ اصرار ہے بہت اور یہ بھی آرزو کہ ذرا زُلف کھولیے تصویر جب نئی ہے ، نیا کینوس بھی ہے پھر طشتری میں رنگ پُرانے نہ گھولیے *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks