Originally Posted by intelligent086 کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں نقش معدوم ہُوئے جاتے ہیں ان ہاتھوں کے تُو مسیحا ہے، بدن تک ہے تری چارہ گری تیرے امکاں میں کہاں زخم کڑوی باتوں کے قافلے نکہت و انوار کے بے سمت ہُوئے جب سے دُولھا نہیں ہونے لگے باراتوں کے پھر رہے ہیں مرے اطراف میں بے چہرہ وجود اِن کا کیا نام ہے ، یہ لوگ ہیں کِن ذاتوں کے آسمانوں میں وہ مصروف بہت ہے ___ یا پھر بانجھ ہونے لگے الفاظ مناجاتوں کے *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks