Originally Posted by intelligent086 پانیوں پانیوں جب چاند کا ہالہ اُترا نیند کی جھیل پہ اِک خواب پرانا اُترا آزمائش میں کہاں عشق بھی پُورا اُترا حسن کے آگے تو تقدیر کا لکھا اُترا دھُوپ ڈھلنے لگی، دیوار سے سایا اُترا سطح ہموار ہُوئی، پیار کا دریا اُترا یاد سے نام مٹا، ذہن سے چہرہ اُترا چند لمحوں میں نظر سے تری کیا کیا اُترا آج کی شب میں پریشاں ہوں تو یوں لگتا ہے آج مہتاب کا چہرہ بھی ہے اُترا اُترا میری وحشت رمِ آہو سے کہیں بڑھ کر تھی جب مری ذات میں تنہائی کا صحرا اُترا اِک شبِ غم کے اندھیرے پہ نہیں ہے موقوف تو نے جو زخم لگایا ہے وہ گہرا اُترا *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks