Originally Posted by intelligent086 آنگنوں میں اُترا ہے بام و در کا سناٹا میرے دل پہ چھایا ہے میرے گھر کا سناٹا رات کی خموشی تو پھر بھی مہرباں نکلی کِتنا جان لیوا ہے دوپہر کا سناٹا صُبح میرے جُوڑے کی ہر کلی سلامت نکلی گونجتا تھا خوشبو میں رات بھر کا سناٹا اپنی دوست کو لے کر تم وہاں گئے ہو گے مجھ کو پوچھتا ہو گا رہگزر کا سناٹا خط کو چُوم کر اُس نے آنکھ سے لگایا تھا کُل جواب تھا گویا لمحہ بھر کا سناٹا تُو نے اُس کی آنکھوں کو غور سے پڑھا قاصد! کُچھ تو کہہ رہا ہو گا اُس نظر کا سناٹا *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks