دود کو آج اُس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی

وہ دلِ سوزاں کہ کل تک شمعِ ماتم خانہ تھا
شکوہ یاراں ، غبارِ دل میں پنہاں کر دیا
غالبؔ ! ایسے گنج کو شایاں یہی ویرانہ تھا

15



Similar Threads: