عورت
مرد فرنگ
ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا
مگر یہ مسئلۂ زن رہا وہیں کا وہیں
قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں
فساد کا ہے فرنگی معاشرت پہ ظہور
کہ مرد سادہ ہے بیچارہ زن شناس نہیں
Printable View
عورت
مرد فرنگ
ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا
مگر یہ مسئلۂ زن رہا وہیں کا وہیں
قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں
فساد کا ہے فرنگی معاشرت پہ ظہور
کہ مرد سادہ ہے بیچارہ زن شناس نہیں