Sodah Hai Koi sar Main na Sodai Ka Dar Hai..........!!!
سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے
اس بار مجھے خُود سے شناسائی کا ڈر ہے۔
لے آیا مرا عشق مجھے ایسی گلی میں
آوازیں لگاتا ہوں تو رُسوائی کا ڈر ہے۔
دُشمن سے لڑائی کوئی آسان نہیں ہے
وہ ساتھ نہ آئے جسے پسپائی کا ڈر ہے۔
رنگوں کے طلسمات نے یوں گھیر لیا ہے
منظر سے نکلتا ہوں تو بینائی کا ڈر ہے۔
میں گھر میں سہولت سے پڑا ٹھیک ہوں گوہر
جنگل کی طرح شہر میں تنہائی کا ڈر ہے
Re: Sodah Hai Koi sar Main na Sodai Ka Dar Hai..........!!!
Re: Sodah Hai Koi sar Main na Sodai Ka Dar Hai..........!!!
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ