سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے
اس بار مجھے خُود سے شناسائی کا ڈر ہے۔
لے آیا مرا عشق مجھے ایسی گلی میں
آوازیں لگاتا ہوں تو رُسوائی کا ڈر ہے۔
دُشمن سے لڑائی کوئی آسان نہیں ہے
وہ ساتھ نہ آئے جسے پسپائی کا ڈر ہے۔
رنگوں کے طلسمات نے یوں گھیر لیا ہے
منظر سے نکلتا ہوں تو بینائی کا ڈر ہے۔
میں گھر میں سہولت سے پڑا ٹھیک ہوں گوہر
جنگل کی طرح شہر میں تنہائی کا ڈر ہے



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote




Bookmarks