Originally Posted by intelligent086 سپُردگی میں تیرے راگ سے اس طرح بھرا ہوں جیسے کوئی چھیڑے تو اک نغمہ عرفاں بن جاؤں ذہن ہر وقت ستاروں میں رہا کرتا ہے کیا عجب مین بھی کوئی کرمکِ حیراں بن جاؤں رازِ بستہ کو نشاناتِ خفی میں پڑھ لوں واقفِ صورتِ ارواحِ بزرگاں بن جاؤں دیکھنا اوجِ محبّت کہ زمیں کے اُوپر ایسے چلتا ہوں کہ چاہوں تو سُلیماں بن جاؤں میرے ہاتھوں میں دھڑکتی ہے شب و روز کی نبض وقت کو روک کے تاریخ کا عنواں بن جاؤں غم کا دعویٰ ہے کہ اس عالمِ سرشاری میں جس قدر چاک ہو، اُتنا ہی گریباں بن جاؤں تجھ کو اس شدّتِ احساس سے چاہا ہے کہ اب ایک ہی بات ہے گلشن کہ بیاباں بن جاؤں تو کسی اور کی ہو کر بھی مرے دل میں رہے میں اجڑ کر بھی ہم آہنگ ِ بہاراں بن جاؤں ٭٭٭ Umda Intekhab Sharing ka shukariya
Originally Posted by Dr Danish Umda Intekhab Sharing ka shukariya پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks