Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
ڈھاکہ سے واپسی پر


ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مُلاقاتوں کے بعد

پھر بنیں گے آشنا کتنی مداراتوں کے بعد
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
خون کے دھبّے دھُلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
تھے بہت بے درد لمحے ختمِ دردِ عشق کے
تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد
دل تو چاہا پر شکستِ دل نے مہلت ہی نہ دی
کچھ گلے شکوے بھی کر لیتے مناجاتوں کے بعد
اُن سے جو کہنے گئے تھے فیض جاں صدقہ کیے
اَن کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد

1974ء

Wah Bohat Umda
Sharing ka shukariya