عقل کہتی ہے کہ:" وہ بے مہر کس کا آشنا ؟" ربطِ یک شیرازہ وحشت ہیں ، اجزائے بہار سبزہ بیگانہ، صبا آوارہ، گل نا آشنا شوق ہے ساماں طرازِ نازشِ اربابِ عجز ذرّہ صحرا دست گاہ و قطرہ، دریا آشنا میں اور ایک آفت کا ٹکڑا وہ دلِ وحشی، کہ ہے عافیت کا دشمن، اور آوارگی کا آشنا
Bookmarks