مجبور یاں تلک ہوئے ، اے اختیار، حیف! تھی میرے ہی جلانے کو، اے آہ شعلہ ریز! گھر پر پڑا نہ، غیر کے ، کوئی شرار، حیف! ہیں ، میری مشتِ خاک سے ، اُس کو کدورتیں پائی جگہ جو دل میں ، تو ہو کر غبار، حیف! جلتا ہے دل کہ، کیوں نہ ہم اک بار جل گئے اے ناتمامیِ نفسِ شعلہ بار، حیف!
Bookmarks