اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے نالے ، عدم میں ، چند ہمارے سپرد تھے جو واں نہ کھنچ سکے ، سو وہ یاں آ کے دم ہوئے لکھتے رہے جنوں کی حکایاتِ خونچکاں ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے اللہ رے ! تیری تندیِ خو، جس کے بیم سے اجزائے نالہ، دل میں مرے ، رزقِ ہم ہوئے
Bookmarks