Originally Posted by intelligent086 نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے جہاں ہے تیرے لیے ، تو نہیں جہاں کے لیے یہ عقل و دل ہیں شرر شعلہ محبت کے وہ خار و خس کے لیے ہے ، یہ نیستاں کے لیے مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن نہ سیر گل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے رہے گا راوی و نیل و فرات میں کب تک ترا سفینہ کہ ہے بحر بے کراں کے لیے! نشان راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو ترس گئے ہیں کسی مرد راہ داں کے لیے نگہ بلند ، سخن دل نواز ، جاں پرسوز یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے ذرا سی بات تھی ، اندیشہ عجم نے اسے بڑھا دیا ہے فقط زیب داستاں کے لیے مرے گلو میں ہے اک نغمہ جبرئیل آشوب سنبھال کر جسے رکھا ہے لامکاں کے لیے ٭ ٭ ٭ ٭ Umda aor Lajawab Sharing ka shukariya
Originally Posted by Dr Danish Umda aor Lajawab Sharing ka shukariya خوب صورت آراء اور پسند کا بہت بہت شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks