یہ علم و حکمت کی مہرہ بازی ، یہ بحث و تکرار کی نمائش نہیں ہے دنیا کو اب گوارا پرانے افکار کی نمائش تری کتابوں میں اے حکیم معاش رکھا ہی کیا ہے آخر خطوط خم دار کی نمائش ، مریز و کج دار کی نمائش جہان مغرب کے بت کدوں میں ، کلیسیاؤں میں ، مدرسوں میں ہوس کی خون ریزیاں چھپاتی ہے عقل عیار کی نمائش
Bookmarks