میرے کہستاں! تجھے چھوڑ کے جاؤں کہاں تیری چٹانوں میں ہے میرے اب و جد کی خاک روز ازل سے ہے تو منزل شاہین و چرغ لالہ و گل سے تہی ، نغمۂ بلبل سے پاک تیرے خم و پیچ میں میری بہشت بریں خاک تری عنبریں ، آب ترا تاب ناک باز نہ ہوگا کبھی بندۂ کبک و حمام حفظ بدن کے لیے روح کو کر دوں ہلاک! اے مرے فقر غیور ! فیصلہ تیرا ہے کیا خلعت انگریز یا پیرہن چاک چاک!
Bookmarks