Originally Posted by intelligent086 جو دیا تو نے ہمیں و ہ صورتِ زر رکھ لیا تو نے پتھر دے دیا تو ہم نے پتھر ر کھ لیا سسکیوں نے چار سو دیکھا کوئی ڈھارس نہ تھی ایک تنہائی تھی اس کی گود میں سر رکھ لیا گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم جنگلوں کا مور ہم نے گھر کے اندر رکھ لیا میرے بالوں پہ سجا دی گرم صحراؤں کی دھول اپنی آنکھوں کے لیے اس نے سمندر رکھ لیا درز تک سے اب نہ پھوٹے گی تمنا کی پھوار چشمۂ خواہش پہ ہم نے دل کا پتھر رکھ لیا وہ جو اڑ کر جا چکا ہے دور میرے ہاتھ سے اس کی اک بچھڑی نشانی، طاق میں پر رکھ لیا دید کی جھولی کہیں خالی نہ رہ جائے عدؔیم ہم نے آنکھوں میں تیرے جانے کا منظر رکھ لیا پھینک دیں گلیاں برونِ صحن سب اس نے عدیم گھر کہ جو مانگا تھا میں نے، وہ پسِ در رکھ لیا Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
Originally Posted by Dr Danish Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks