Originally Posted by intelligent086 تمام عمر کی تنہائی کی سزا دے کر تڑپ اٹھا میرا منصف بھی فیصلہ دے کر میرے خدا ، یہ برہنہ لباس پوش ہیں کون عذاب کیا یہ دیا مجھ کو چشم وا دے کر میں اب مروں کہ جیوں مجھ کو یہ خوشی ہے بہت اسے سکوں تو ملا مجھ کو بد دعا دے کر کیا پھر اس نے وہی جو خود اس نے سوچا تھا برا تو میں بھی بنا اس کو مشورہ دے کر میں اس کے واسطے سورج تلاش کرتا ہوں جو سو گیا میری آنکھوں کو رتجگا دے کر وہ رات رات کا مہماں تو عمر بھر کے لیے چلا گیا مجھے یادوں کا سلسلہ دے کر جو وا کیا بھی دریچہ تو آج موسم نے پہاڑ ڈھانپ دیا ابر کی ردا دے کر کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر چٹخ چٹخ کے جلی شاخ شاخ جنگل کی بہت سرو ر ملا آگ کو ہوا دے کر پھر اس کے بعد پہاڑ اس کو خود پکاریں گے تو لوٹ آ ، اسے وادی میں اک صدا دے کر ستون ریگ نہ ٹھہرا عدؔیم چھت کے تلے میں ڈھے گیا ہوں خود اپنے کو آسرا دے کر Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
Originally Posted by Dr Danish Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks