Originally Posted by intelligent086 محفلیں لُٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا ہر مسرت غمِ دیروز کا عنوان بنی وقت کی گود میں لمحات نے دم توڑ دیا اَن گِنت محفلیں محرومِ چراغاں ہیں ابھی کون کہتا ہے کہ ظلمات نے دم توڑ دیا آج پھر بُجھ گئے جَل جَل کے امیدوں کے چراغ آج پھر تاروں بھری رات نے دَم توڑ دیا جن سے افسانۂ ہستی میں تسلسل تھا کبھی اُن محبّت کی روایات نے دم توڑ دیا جھلملاتے ہوئے اشکوں کی لڑی ٹوٹ گئی جگمگاتی ہوئی برسات نے دم توڑ دیا ہائے آدابِ محبّت کے تقاضے ساغر لب ہلے اور شکایات نے دم توڑ دیا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks