Originally Posted by intelligent086 عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں منتظر ہیں دمِ رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں کیا کہا؟، پھر تو کہو، ’’ہم نہیں سنتے تیری’’ نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں مجھ سے لاغر تری آنکھوں میں کھٹکتے تو رہے تجھ سے نازک مری نظروں میں سماتے بھی نہیں دیکھتے ہی مجھے محفل میں یہ ارشاد ہوا کون بیٹھا ہے اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں زیست سے تنگ ہو اے داغ تو کیوں جیتے ہو؟ جان پیاری بھی نہیں، جان سے جاتے بھی نہیں ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks