Originally Posted by intelligent086 مانندِ گل ہیں میرے جگر میں چراغِ داغ پروانے دیکھتے ہیں تماشائے باغِ داغ مرگِ عدو سے آپ کے دل میں چھپُا نہ ہو میرے جگر میں اب نہیں ملتا سراغِ داغ دل میں قمر کے جب سے ملی ہے اسے جگہ اس دن سے ہو گیا ہے فلک پر دماغِ داغ تاریکیِ لحد سے نہیں دل جلے کو خوف روشن رہے گا تا بہ قیامت چراغِ داغ مولا نے اپنے فضل و کرم سے بچا لیا رہتا وگرنہ ایک زمانے کو داغِ داغ ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks