Originally Posted by intelligent086 وحشت ِ دل نے کیا ہے وہ بیاباں پیدا سینکڑوں کوس نہیں صورت ِ انساں پیدا دل کے آئینے میں کر جوہر ِ پنہاں پیدا در و دیوار سے ہو صورت ِ جاناں پیدا باغ سنسان نہ کر، ان کو پکڑ کر صیاد بعد مدت ہوئے ہیں مرغ ِ خوش الحاں پیدا اب قدم سے ہے مرے خانہ ِ زنجیر آباد مجھ کو وحدت نے کیا سلسلہ جنباں پیدا روح کی طرح سے داخل ہو جو دیوانہ ہے جسم ِ خاک سمجھ اس کو جو ہو زنداں پیدا بے حجابوں کا مگر شہر ہے اقلیم ِ عدم دیکھتا ہوں جسے، ہوتا ہے وہ عریاں پیدا اک گل ایسا نہیں ہووے نہ خزاں جس کی بہار کون سے وقت ہوا تھا یہ گلستاں پیدا موجد اس کی ہے یہ روزی ہماری آتش ہم نہ ہوتے تو نہ ہوتی شب ِ ہجراں پیدا ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks