Originally Posted by intelligent086 میں کہ پر شور سمندر تھے مرے پاؤں میں اب کہ ڈوبا ہوں تو سوکھے ہوئے دریاؤں میں نامرادی کا یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں تو بھی شامل تھا کبھی میری تمناؤں میں دن کے ڈھلتے ہی اُجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں چاک دل سی کہ نہ سی زخم کی توہین نہ کر ایسے قاتل تو نہ تھے میرے مسیحاؤں میں ذکر اُس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks