
Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
Nice Sharing .....
اب کیسی پردہ داری ، خبر عام ہو چکی
ماں کی ردا تو ، دن ہُوئے نیلام ہو چکی
اب آسماں سے چادرِ شب آئے بھی تو کیا
بے چاری زمین پہ الزام ہو چکی
اُجڑے ہُوئے دیار پہ پھر کیوں نگاہ ہے
اس کشت پر تو بارشِ اکرام ہو چکی
سُورج بھی اُس کو ڈھونڈ کے واپس چلا گیا
اب ہم بھی گھر کو لوٹ چلیں ، شام ہو چکی
شملے سنبھالتے ہی رہے مصلحت پسند
ہونا تھا جس کو پیار میں بدنام ہو چکی
کوہِ ندا سے بھی سخن اُترے اگر تو کیا
نا سامعوں میں حرمتِ الہام ہو چکی
***
Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)



Reply With Quote
Bookmarks