نہ قرضِ ناخنِ گُل ، نام کو لُوں
ہَوا ہوں ، اپنی گرہیں آپ کھولوں
تری خوشبو بچھڑ جانے سے پہلے
میں اپنے آپ میں تجھ کو سمو لوں
کھُلی آنکھوں سے سپنے قرض لے کر
تری تنہائیوں میں رنگ گھولوں
ملے گی آنسوؤں سے تن کو ٹھنڈک
بڑی لُو ہے ، ذرا آنچل بھگو لوں
وہ اب میری ضرورت بن گیا ہے
کہاں ممکن رہا ، اُس سے نہ بولوں
میں چڑیا کی طرح ، دن بھر تھکی ہوں
ہُوئی ہے شام تو کُچھ دیر سو لوں
چلوں مقتل سے اپنے شام ، لیکن
میں پہلے اپنے پیاروں کو تو رولوں
مرا نوحہ کناں کوئی نہیں ہے
سو اپنے سوگ میں خُود بال کھولوں
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks