Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

نیم خوابی کا فسوں ٹوٹ رہا ہو جیسے

آنکھ کا نیند سے دل چھُوٹ رہا ہو جیسے

رنگ پھیلا تھا لہُو میں نہ ستارہ چمکا
اب کے ہر لمس ترا جھُوٹ رہا ہو جیسے

پھر شفق ہُوئی کوچہ جاناں کی زمیں
آبلہ پاؤں کا پھر پھُوٹ رہا ہو جیسے

روشنی پائی نہیں ، رات بھی باقی ہے ابھی
چاند سے رابطہ مگر ٹوٹ رہا ہو جیسے!

سُرخ بیلیں تو ستونوں میں چڑھی ہیں لیکن
کوئی آنگن کا سکوں ، لُوٹ رہا ہو جیسے
***

Nice Sharing ......
Thanks