Originally Posted by intelligent086 ذرے سرکش ہُوئے ، کہنے میں ہوائیں بھی نہیں آسمانوں پہ کہیں تنگ نہ ہو جائے زمیں آ کے دیوار پہ بیٹھی تھیں کہ پھر اُڑ نہ سکیں تتلیاں بانجھ مناظر میں نظر بند ہُوئیں پیڑ کی سانسوں میں چڑیا کا بدن کھنچتا گیا نبض رُکتی گئی ، شاخوں کی رگیں کھلتی گئیں ٹوٹ کر اپنی اُڑانوں سے ، پرندے آئے سانپ کی آنکھیں درختوں پہ بھی اب اُگنے لگیں شاخ در شاخ اُلجھتی ہیں رگیں پَیڑوں کی سانپ سے دوستی ، جنگل میں نہ بھٹکائے کہیں گود لے لی ہے چٹانوں نے سمندر سے نمی جھوٹے پھُولوں کے درختوں پہ بھی خوشبوئیں ٹکیں *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks