Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

کیسے کیسے تھے جزیرے خواب میں

بہہ گئے سب نیند کے سیلاب میں

لڑکیاں بیٹھی تھیں پاؤں ڈال کر
روشنی سی ہو گئی تالاب میں

جکڑے جانے کی تمنّا تیز تھی
آ گئے پھر حلقۂ گرداب میں

ڈوبتے سُورج کی نارنجی لیکن
تیرتی ہے دیدۂ خونناب میں

وہ تو میرے سامنے بیٹھا تھا___پھر
کس کا چہرہ نقش تھا مہتاب میں!
***


Nice Sharing ......
Thanks