Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
پان کھا کر نہ رقیبوں سے کیا کر باتیں
رنگ لائیں نہ تیری کرنی چبا کر باتیں

دیکھو تقدیر جو ایک بار ادھر آتے ہیں
جاتے ہیں لاکھوں ہی وہ ہم کو سنا کر باتیں

ہمدمو انکو میری شکل سے نفرت ہی سہی
سن تو جائیں میرے دو کہو آ کر باتیں

کیا تماشا ہے نہیں کرتے نگاہ بھی وہ ادھر
کرتے ہیں غیر سے کیا آنکھ ملا کر باتیں

بزم جاناں میں دلا منہ سے کس و ناکس کے
تجھے منظور جو سننی ہیں منا کر باتیں

تجھے اے شوخ غضب یاد ہے ڈھب ملنے کا
سب سے مل جائے ہے دو چار ملا کر باتیں

دل سے ہم، ہم سے دل اے یار جدائی میں تیرے
کرتے ہیں دو دو پہر اشک بہا کر باتیں

مجھے ڈر ہے کہ مفسد نہ کہیں بھڑکائیں
اور نہیں جھوٹی سچی مری جانب سے لگا کر باتیں

آپ سے آپ ہی وہ ہم سے بگڑ جاتے ہیں
کچھ نہ کچھ ہم پہ
ظفر روز بنا کر باتیں
Nice Sharing.....
Thanks