آنچل اور بادبان
ساحل پر اِک تنہا لڑکی
سرد ہَوا کے بازو تھامے
گیلی ریت پر گھُوم رہی ہے
جانے کس کو ڈھونڈ رہی ہے
بِن کاجل، بیکل آنکھوں سے
کھلے سمندر کے سینے پر
فراٹے بھرتی کشتی کے بادبان کے لہرانے کو
کس حیرت سے دیکھ رہی ہے!
کس حسرت سے اپنا آنچل مَسل رہی ہے!
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks