خوش بخت پڑندے ہیں اڑتے ہیں ان فضاؤں میں
کاش میں بھی کبوتر ہوتا ایک پیارا مدینے کا
بھول سکتا نہیں مجھ کو منظر پیارا مدینے کا
ہے نگاہوں میں بس یہی ایک سہارا جینے کا
دیکھ کر گنبد خضری کو چھلک گئے آنسو میرے
کتنا پرسوز منظر تھا بندگی کے قرینے کا
نور ایسا پھیلا ہوا اس بستئی رحمت میں
سب دکھ درد مٹتا گیا میرے بیمار سینے کا
خوشبوؤں سے معطر ہو یہ سیاہ بخت سینہ میرا
مل جائے اگر آقا ایک قطرہ پسینے کا
ہو وقت نزع ماہی اور نعت نبی لب پر
اور گھومے نگاہوں میں سبز گنبد مدینے کا
صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم
Bookmarks