وہ جو دربدر خاک بسر ہوئے
وہ جو لٹ گئے بے گھر ہوئے
وہ نہ مانگیں تم سے تمھارا گھر
نہ تمھارا سکھ نہ تمھارا در
وہ تو چا ہتے یں گزر بسر
انہی وعدوں میں عمر بھر
یہ کڑا وقت، یہ تلخیاں
یہ گردشیں، یہ بجلیاں
ہیں میرے رب کے یہ امتحاں
چلو قافلوں کو کرو رواں
آوّ مل کر اُن کا ساتھ دو
جو مدد کرے وہ ہاتھ دو
کہ یہ اپنی دھرتی کےلوگ ہیں
انہیں زندگی کی سوغات دو
انہیں پھر وہی حالات دو
![]()
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks