
Originally Posted by
CaLmInG MeLoDy
تن کی سوکھی دھرتی پر جب نام لکھا تنہائی کا
بن کی پیاس بجھانے آیا اک دریا تنہائی کا
سب پہچانیں قائم رکھنا ہرگز آساں کام نہ تھا
درد نے جب جب کروٹ بدلی، در کھولا تنہائی کا
خواب جزیرے کھوجتے کھوجتے پہنچا ہوں اس حالت کو
ورنہ عادت سے تو نہیں تھا، میں رسیا تنہائی کا
پیاس رتوں میں برسا تھا وہ قطرہ قطرہ دھرتی پر
آج اکیلا چھوڑ گیا تو دکھ کیسا تنہائی کا
روپ سروپ کے کھیل سے عظمیؔ ہم نے تو یہ سوکھا ہے
جھولی میں بس رہ جاتا ہے اک سپنا تنہائی کا
شاعری کا انتخاب اور ڈیزائیننگ
لاجواب
قابل داد
Bookmarks