![]()
محو خیال یار ہوں مجھے چھوڑ دو میرے حال پر
اسی مستی میں ، میں نہال ہوں مجھے چھوڑ دو میرے حال پر
مجھے دوستوں سے غرض نہیں ،مجھے دشمنی کا پتا نہیں
میں اسی ٹرپ سے نڈھال ہوں ، مجھے چھوڑ دو میرے حال پر
جا بجا میں پھرتا ہوں ،مجھے زندگی کی طلب نہیں
میری زندگی پہ پرملال ہوں، مجھے چھوڑ دو میرے حال پر
میرا ہی شکوہ ،میری ہی حسرت ، میری ہی خواہش ہو اسے
میں اسی کا ہی خیال ہوں، مجھے چھوڑ دو میرے حال پر
مجھے مانگ لے، مجھے چھین لے ،میں اسی کے در پہ پڑا رہوں
جواب اسی کا، اسی کا سوال ہوں، مجھے چھوڑ دو میرے حال پر
میرے پاس ہو، میرے ساتھ ہو، وہ ہی میرے رو برو رہے
اسکی ایک نظر سے مالا مال ہوں، مجھے چھوڑ دو میرے حالپر
Similar Threads:
Bookmarks