google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 8 of 8

    Thread: ماضی کے کچھ مناظر

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      ماضی کے کچھ مناظر

      ماضی کے کچھ مناظر
      حمید احمد سیٹھی



      ٹھیک سے کہنا مشکل ہے کہ گزشتہ رات وہ خواب کے مناظر تھے یا میرا تخیل جس میں ماضی کی چند یادیں جو فلم نما تصویریں بن کر میرے ذہن کی اسکرین پر یکے بعد دیگرے جلوہ نما ہو کر بنتی، مٹتی اور چلتی رہیں جنھیں میں اب بیٹھا قلم لے کر کاغذ پر اتارنے جا رہا ہوں۔ یہ بے ترتیب مناظر البتہ مبنی بر حقیقت ہیں اور اب وہ مناظر مختصراً بصورت تحریر میں آپ کو دکھانا چاہتا ہوں۔
      گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنر چوہدری اختر سعید بڑے دبنگ افسر تھے۔ وزیر اعظم جناب زیڈ اے بھٹو نے گوجرانوالہ آنا تھا۔ مجھے بلا کر ڈی سی صاحب نے کہا وزیراعظم شام کو آئینگے لیکن ڈی جی FSF مسعود محمود صاحب صبح آ کر کینال ریسٹ ہاؤس کے کمرے میں اشنان اور آرام کرنے کے بعد اس پنڈال میں جائینگے جہاں بھٹو صاحب معززین شہر سے خطاب کرینگے اس لیے تم جا کر چیک کر لو بیڈ روم ٹھیک ہے، باتھ روم میں بالٹی ڈبہ، ٹوتھ پیسٹ، برش، صابن، تیل تولیہ اعلیٰ کوالٹی موجود ہیں اور صفائی معقول ہے۔ میں نے تحصیلدار کو حکم دیا جس نے آدھے گھنٹے بعد سب اچھا کی رپورٹ دے دی۔
      ڈپٹی کمشنر نے مجھے دوبارہ بلا کر پوچھا کہ تم نے مسعود محمود کے کمرے کا معائنہ کر لیا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ تحصیلدار نے OK رپورٹ دی ہے۔ اس پر اختر سعید سیخ پا ہو کر بولے میں نے تمہیں خود جا کر کمرہ اور باتھ روم چیک کرنے کا بولا تھا تم ابھی جاؤ اور خود چیک کر کے رپورٹ دو۔ مجھے یہ بات ناگوار گزری اور کہا ’’سر مجھے معلوم ہے مسعود محمود نے چند روز قبل ڈپٹی کمشنر ملتان سے ناراض ہو کر اسے تھپڑ مارا تھا۔‘‘ اس پر میرے ڈی سی صاحب کا پارہ مزید چڑھ گیا اور وہ بولے ’’میں عظمت اللہ نہیں ہوں۔‘‘ بھٹو صاحب کے دورے کے پیش نظر میں نے بات بڑھانی مناسب نہ سمجھی اور ریسٹ ہاؤس کا تیل تولیہ چیک کرنے چلا گیا۔
      ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے کمیٹی روم میں ماہانہ پولیس مجسٹریسی میٹنگ ہو رہی تھی، ڈی سی صاحب بحیثیت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ صدارت کر رہے تھے۔ ایس پی اور ڈی ایس پی صاحبان کے علاوہ اسسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹ بھی موجود تھے۔ یہ ان بھلے وقتوں کا ذکر ہے جب قتل کے کیس بھی پہلے ایک نامزد سینئر مجسٹریٹ کے پاس بطور Commitment Magistrate ٹرائل کے لیے پیش ہوتے تھے اور مثبت شہادتیں ہونے کی بناء پر کیس سیشن سپرد کر دیا جاتا تھا۔ میٹنگ کے دوران ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ حاجی محمد اکرام صاحب نے اچانک کہا کہ مجسٹریٹ صاحبان اپنے اسٹاف پر نظر رکھیں ان کے ریڈرز کے بارے میں شکایات آ رہی ہیں کہ وہ رشوت لے کر ملزموں یا مدعیان کی خواہش کے مطابق مقدموں کے التوا کی تاریخ دیتے ہیں۔ یہ سن کر میں نے پوچھا ’’سر کیا اس میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا ریڈر بھی شامل ہے۔‘‘ حاجی اکرم صاحب نے قہر آلود نظروں سے میری طرف دیکھا لیکن چپ رہ کر میرا سوال پی گئے البتہ ان کی آبزرویشن صحیح تھی اور یہ آج بھی ہر عدالتی سطح پر لاگو ہوتی ہے کیا چھوٹی اور کیا بڑی عدالت۔
      ذوالفقار علی بھٹو نے بحیثیت وزیر اعظم بہت سی انڈسٹریز اور ادارے نیشنلائز کر لیے۔ اس پروسیس کی زد میں بعض سیاسی مخالفین اور دوست بھی آ گئے۔ سندھ کے سومرو خاندان کی انڈسٹری بھی اس میں شامل تھی۔ بعد میں معافی تلافی ہوئی اور ان کی انڈسٹری کی واپسی کا حکم ہوا۔ میں اس وقت کیبنٹ ڈویژن میں تھا اور فائل میری میز پر آ گئی۔ ابھی میں نے اس پر عملدرآمد شروع کیا ہی تھا کہ اسی روز مولا بخش سومرو میرے پاس تشریف لے آئے اور واپسی احکام مانگے۔ میں نے جواب دیا کہ مجھے اس کام میں چند گھنٹے لگیں گے۔ وہ بولے کہ وہ آرڈر لے کر ہی جائینگے۔ میں نے کہا دو تین گھنٹے بعد آ جائیں۔ کہنے لگے وہ میرے کمرے ہی میں بیٹھ کر انتظار کریں گے۔ اس دوران اخبار پڑھیں گے اور چائے پئیں گے۔ میں نے اخبار اور چائے کا انتظام کر دیا۔ میں ڈرافٹ تیار کرنے اور منظوری لینے میں لگ گیا، باتیں بھی ہوتی رہیں۔ حکم نامہ انھیں دیتے ہوئے میں نے کہا کہ سنا ہے کہ آپ قیام پاکستان کے خلاف تھے۔ انھوں نے جواب دیا ’’وہ تو میں آج بھی ہوں۔‘‘
      ایک معروف بزنس مین میرے دفتر میں تشریف لائے۔ ایک پلاٹ نمبر بتا کر مجھ سے مدد چاہی کہ وہ اس الاٹڈ پلاٹ کو خرید کر اس پر مکان بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں لہٰذا میں اس کی فائل منگوا کر ان کی تسلی کروا دوں کہ اس میں کوئی سقم تو نہیں۔ میں نے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ سے فائل منگوائی۔ فائل میں پہلا صفحہ چیف منسٹر کے نام درخواست تھی کہ سائل غریب اور بے گھر آدمی ہے۔ بچوں کے سر پر چھت نہیں۔ اگر اسے گارڈن ٹاؤن میں دو کنال کا پلاٹ الاٹ کر دیا جائے تو بیوی بچوں کے لیے مکان بنا لے گا اور دعا دے گا۔ دو ہی دن میں چیف منسٹر اسے گارڈن ٹاؤن میں دو کنال کا پلاٹ ریزرو قیمت پر الاٹ کر دیتے ہیں۔ وہ شخص اس کا نقشہ پاس کروا کے پندرہ بیس دن میں مکان کی تکمیل کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے ایک مہینے کے اندر اس کی اپنے نام رجسٹری کروا لیتا ہے۔
      میں نے اس بزنس مین دوست سے کہا کہ پلاٹ کے الاٹی نے اسے ریزرو قیمت پر حاصل کیا ہے اور اب وہ اپنے بچوں کو چھت دینے کی بجائے پلاٹ مارکیٹ پرائس پر آپ کو فروخت کر کے ایک مہینے میں ناجائز کمائی کر رہا ہے۔ وہ ہوشیار آدمی ہے کیونکہ اس نے مکان کی رجسٹری تک کرا لی ہے اس لیے آپ بے خطر پلاٹ خرید لو جس پر صرف ایک کچے کمرے کی کوٹھی بنی ہے۔ میرے پاس بیٹھے ایک وکیل نے پوری بات سنی تھی۔ وہ بولا کہ میں الاٹی کو جانتا ہوں وہ ایک کروڑ پتی بزنس مین ہے۔ فائل لانے والے کلرک نے کہا ’’سر یہ چھٹے کا پلاٹ ہے۔‘‘ پوچھا وہ کیا ہوتا ہے۔ کہنے لگا جس طرح کسان کھیت میں بیج بونے کے لیے انھیں مٹھی میں بھر کر کھیت میں پھینکتا ہے اور اسے ’’چھٹے کی بجائی‘‘ کہتے ہیں، بہت سے پلاٹ بھی CM صاحب نے مصاحبوں کو ایسی ہی فراخدلی سے الاٹ کیے ہیں۔
      صدر جنرل ضیاء الحق ملٹری کالج سرائے عالمگیر آئے، فنکشن اختتام پذیر ہوا تو ضیاء الحق ہیلی پیڈ کی طرف روانہ ہوئے۔ سول اور آرمی افسران بھی پیچھے پیچھے چلے۔ صدر صاحب ہیلی کاپٹر میں سوار ہو گئے تو ہیلی کاپٹر کے پنکھوں نے گردش شروع کی۔ پنکھوں نے گھومنا شروع کرتے ہی دھول اڑانا شروع ہو گئی اور ہم دوڑے۔ ہمارے ساتھ ڈپٹی کمشنر گجرات عظمت اللہ خاں اور DMLA جنرل صغیر حسین شاہ بھی تھے۔ ان کی موٹرکار نزیک تھی۔ ہم اسی میں گھس گئے۔ پنکھوں کی ہوا سے لوگوں پر گرد بھی پڑی اور ان کے بدن کے کپڑے بھی اڑنے لگے۔ جنرل صغیر حسین یہ دیکھ کر ہنسے اور بولے ’’ایک بار جنرل ضیاء الحق کے ہمراہ ہیلی کاپٹر پر ایک دیہی علاقے میں گیا۔ بہت سے دیہاتی لینڈ کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر کو دیکھنے گرد اور تیز ہوا کی زد میں آ گئے۔ ان کے کپڑنے اڑنے لگے۔ اکثر نے دھوتیاں پہن رکھی تھیں وہ بھی بے قابو ہو کر اوپر کو اٹھنے لگیں۔ جنرل ضیاء الحق شیشے میں سے یہ نظارہ دیکھ کر ہنسنے لگے۔ میں بھی نیچے اسی طرف دیکھ رہا تھا۔ ضیاء صاحب مجھے اسی طرف دیکھتا پا کر نظریں چار ہونے پر جھینپ سے گئے تو میں نے کہا Sir, they are not doing so intentionally it is due to wind۔



      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-13-2016)

    3. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: ماضی کے کچھ مناظر

      Nice Sharing
      Thanks For Sharing


    4. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: ماضی کے کچھ مناظر

      Quote Originally Posted by UmerAmer View Post
      Nice Sharing
      Thanks For Sharing





    5. #4
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: ماضی کے کچھ مناظر

      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing

      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    6. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-13-2016)

    7. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: ماضی کے کچھ مناظر

      Quote Originally Posted by Moona View Post
      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    8. #6
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html
      muzafar ali's Avatar
      Join Date
      Nov 2015
      Posts
      2,772
      Threads
      481
      Thanks
      1,142
      Thanked 1,167 Times in 923 Posts
      Mentioned
      159 Post(s)
      Tagged
      496 Thread(s)
      Rep Power
      12

      Re: ماضی کے کچھ مناظر

      thanks for. so nice sharing

      Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?

    9. The Following User Says Thank You to muzafar ali For This Useful Post:

      intelligent086 (03-13-2016)

    10. #7
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: ماضی کے کچھ مناظر






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    11. #8
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html
      muzafar ali's Avatar
      Join Date
      Nov 2015
      Posts
      2,772
      Threads
      481
      Thanks
      1,142
      Thanked 1,167 Times in 923 Posts
      Mentioned
      159 Post(s)
      Tagged
      496 Thread(s)
      Rep Power
      12

      Re: ماضی کے کچھ مناظر



      Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •