KhUsHi (11-18-2018),Moona (12-28-2017),smartguycool (12-27-2017)
جب قائداعظم محمد علی جناح کو انگریز نے کہا کہ کیا تم نہیں جانے کہ ایک پرندہ اور سوّر ایک جگہ اکٹھا کھانا نہیں کھا سکتے
یوں نے انگریزوں نے مسلمان اور ہندو دونوں آزادی حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن پچھلے ماضی کی وجہ سے مسلمانوں سے انگریزوں کا تعصب زیادہ تھا ۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں بھی انگریز اور مسلمانوں دونوں نے حصہ لیا تھا لیکن سارا نزلہ مسلمانوں پر گرا تھا ۔
انگریز کہتے تھے کہ تمام ہندوستانی بلاتفریق مذہب وہ ہندو ہوں یا مسلمان سب ایک ہی ہیں لیکن قائد اعظم اور ان کے ساتھی اس بات پر ڈٹے رہے کہ وہ ایک نہیں ہیں بلکہ ان کا سب کچھ الگ الگ ہے ۔ یہ دو قومی نظریہ تھا جو پاکستان کے قیام کی بنیاد تھا ۔
قائداعظم نے ہمیشہ انگریزوں کو دندان شکن جواب دیا تھا ۔ قائداعظم علی جناح کی ذہانت اور حاضر جوابی کی صلاحیت ایسی تھی کہ بڑوں بڑوں کو دانت پیستے رہنے پر مجبور کر دیتے تھے۔
لندن یونیورسٹی میں ان کی طالبعلمی کے دور کا ایک واقع اس طرح سے ہے کہ لندن یونیورسٹی میں ایک انگریزپروفیسر پیٹرز تھا جو قائداعظم سے شدید نفرت کرتا تھا اور بات بے بات انھیں اپنی نفرت اور طنز کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ انگریزپروفیسر ڈائننگ روم میں بیٹھا کھانا کھا رہا تھاکہ قائد اعظم بھی اپنی کھانے کی ٹرے لے آئے اور اسی میز پر بیٹھ گئے جہا ں پروفیسر پیٹرز بیٹھا ہوا تھا۔ قائد اعظم کو دیکھتے ہی اس کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور اس نے کہا۔کیا تم نہیں جانتے کہ سور اور پرندہ ایک میز پر بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتے۔ اس پر قائد اعظم نے اشتعال میں آئے بغیر جواب دیا کہآپ پریشان نہ ہوں۔۔۔
I will fly to another table.
پروفیسر کو اس پر شدید غضہ آیا اس نے دل میں ٹھان لی وہ بدلہ ضرور لے گا ۔ کچھ ہی روز بعد اس نے قائد اعظم سے ایک سوال پوچھا اگر تمھارے سامنے دو بیگز پڑے ہوئے ہوں، ایک میں دانائی ہو اور دوسرے میں دولت، تو تم کون سا بیگ اٹھائو گے؟؟۔اس پر قائد اعظم نے سکون سے جواب دیا ۔ میں تو دولت والا بیگ اٹھائوں گاپروفیسر طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ بولااگر میں تمھاری جگہ ہوتا تو یقیناً دانائی والا بیگ اٹھاتا۔اس پر قائداعظم نے پھر جواب دیاجس کے پاس جو چیز نہیں ہوتی ۔ وہ وہی اٹھاتا ہے۔
یہی وہ خصوصیات تھیں جن کی بنا پر عظیم انسان نے خود سے کئی گنا بڑی طاقتوں سے لڑ کر پاکستان بنایا اور یہ ثابت کیا کہ ہندوستان میں دو قومیں آباد ہیں ایک ہندو اور دوسرے مسلمان اور وہ کبھی بھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے ۔
اب بدقسمتی سے کچھ لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان میں بس ایک لکیر کا ہی فرق ہے ۔ وہ جان بوجھ کر ایسی باتیں عوام کو سنا رہے ہیں انہیں اچھی طرح علم ہے کہ یہ فرق اگر لکیر کا ہے تو پھر پاکستان کے قیام کا جواز ہی ختم ہو جاتا ہے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
KhUsHi (11-18-2018),Moona (12-28-2017),smartguycool (12-27-2017)
V good
I will fly to another table.
Very Nice
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (12-28-2017)
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
boht aala. I will fly to another table. hahahha
intelligent086 (12-29-2017)
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Great post
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks