نظم
جی تو چاہ رہا ہے اک نظم لکھوں
تنہائیوں سے بھری اک بزم لکھوں
وہ جو سانسوں کی طرح رہتا ہے ساتھ
اسکی بیوجہ گمشدگی کی رسم لکھوں
انتظار کی ساعتیں بھی کتنی غریب ہیں
ہر پل ہر گھڑی ہر لمحہ کی قسم لکھوں
شکایت میری بنا دیتی ہے گناہگار مجھے
کیا میرے یار آ تیری سرکار کے بھرم لکھوں
...
illusionist
Bookmarks